غزہ میں5300بچےجاں بحق،یونیسیف کی رپورٹ

اسرائیل حماس کی جنگ غزہ میں سینکڑوں بے گناہ لوگ علاج کے لیے ترس رہے ہیں۔

یونیسیف نے مزید خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جنگ کی وجہ سے آئندہ چند ماہ میں غزہ میں بچوں میں غذائی قلت کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔اس وقت غزہ میں ہزاروں خواتین حاملہ ہیں۔

یونیسیف نے بتایا ہے کہ غزہ میں جنگ کی وجہ سے اب تک 5300 سے زائد بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل۔ حماس کی جنگ نے غزہ کو جہنم بنا دیا ہے۔ غزہ میں چاروں طرف مسلح گاڑیوں کی آوازیں اور معصوم لوگوں کی چیخیں سنائی دے رہی ہیں۔

یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ غزہ میں جنگ کی وجہ سے 5,300 سے زائد بچے ہلاک ہو چکے ہیں ۔

غزہ میں بچوں میں غذائی قلت کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ غزہ میں سینکڑوں معصوم بچے علاج کے لیے ترس رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی سربراہ نتالیہ کنیم نے دنیا کی توجہ غزہ میں حاملہ خواتین کی حالت زار کی طرف مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ آنے والے مہینوں میں تقریباً 5500 حاملہ خواتین بچے کو جنم دینے والی ہیں۔

فلسطینی اتھاریٹی کا کہناہے کہ اب تک جنگ کی وجہ سے 14 ہزار فلسطینی مارے گئے۔7 اکتوبر کو اسرائیلی شہروں پر حماس کے حملوں میں 1200 افراد مارے گئے جب کہ اس کے بعد سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائی میں تقریباً 14000 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

چار روزہ جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے اور جمعرات کو غزہ کی پٹی میں لڑائی رک جائے گی۔ معاہدے کے تحت شدت پسند تنظیم حماس 7 اکتوبر کو اغوا اور یرغمال بنائے گئے افراد میں سے 50 خواتین اور بچوں کو رہا کرے گی۔

اس کے بدلے میں اسرائیل اپنی جیلوں میں بند 150 فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کرے گا۔