ناریل کا پانی پینے سے گردے کی پتھری کا مسئلہ ہوسکتا ہے

ناریل کے پانی کا استعمال صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ اس میں وٹامنز، آئرن، کیلشیم، کاپر، فاسفورس، پوٹاشیم اور میگنیشیم جیسے غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔

یہ قوت مدافعت بڑھانے اور ہاضمے کے مسائل کو دور کرنے میں بہت فائدہ مند ہے۔

لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ صحت کے کچھ مسائل کی صورت میں ناریل کا پانی پینا صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

آج ہم جانیں گے کہ کن لوگوں کو ناریل کا پانی نہیں پینا چاہیے اور اس کے کیا نقصانات ہیں۔

ناریل کے پانی میں پوٹاشیم ہوتا ہے۔ اگر آپ کو ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ ہے تو ناریل پانی کے استعمال سے پرہیز کریں۔

ناریل کا پانی ٹھنڈک کا اثر رکھتا ہے، اس لیے بہت زیادہ ناریل پانی پینا نزلہ اور کھانسی کا مسئلہ بڑھا سکتا ہے۔

ناریل کا پانی قدرتی طور پر میٹھا ہوتا ہے اس لیے ذیابیطس کے مریض اگر ناریل کا پانی بہت زیادہ پی لیں تو ان کی صحت خراب ہوسکتی ہے۔

ناریل کا پانی پوٹاشیم سے بھرپور ہوتا ہے جس کی وجہ سے آپ کو گردے کی پتھری کا مسئلہ ہوسکتا ہے۔

اگر آپ کا بلڈ پریشر پہلے ہی کم ہے تو آپ کو روزانہ ناریل پانی پینے سے گریز کرنا چاہیے۔

ناریل کے پانی میں زیادہ کاربوہائیڈریٹ پائے جاتے ہیں۔ جسم میں اس کی زیادہ مقدار اسہال، الٹی اور پیٹ میں درد جیسے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔