جموں و کشمیر میں عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی ہارے، انجینئر رشید کی جیت

لوک سبھا انتخابات 2014 کے نتائج میں کئی الٹ پلٹ دیکھے جا رہے ہیں۔

ان میں سے ایک جموں و کشمیر کی بارہمولہ سیٹ ہے۔

یہاں ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو جیل میں بند آزاد امیدوار انجینئر عبدالرشید سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔

الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق انجینئر عبدالرشید شیخ عمر عبداللہ پر 2 لاکھ سے زائد ووٹوں سے آگے تھے۔

انجینئر عبدالرشید اس وقت اسی تہاڑ جیل میں بند ہیں جس میں دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اپنی سزا کاٹ رہے ہیں۔

رشید شیخ کو این آئی اے نے سال 2019 میں ٹیرر فنڈنگ ​​کیس میں گرفتار کیا تھا۔

پھر وہ انہیں دہلی لے آئی تھی۔ جیل میں رہتے ہوئے الیکشن لڑا۔

شیخ عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ بھی ہیں۔

انجینئر رشید کے دو بیٹوں ابرار رشید اور اسرار رشید نے بارہمولہ لوک سبھا حلقہ میں اپنے والد کے لیے انتخابی مہم چلائی۔

رشید شیخ سال 2008 اور 2014 میں لنگیٹ اسمبلی حلقہ سے ایم ایل اے بھی رہ چکے ہیں۔

انہوں نے 2019 کا لوک سبھا الیکشن بھی لڑا تھا، لیکن انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

اس الیکشن میں نہ صرف جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی الیکشن ہار گئیں۔

محبوبہ مفتی راجوری ۔ اننت ناگ سیٹ سے الیکشن لڑ رہی تھیں ۔

ان کے خلاف نیشنل کانفرنس کے میاں الطاف احمد میدان میں تھے۔

میاں الطاف  تین لاکھ سے زائد ووٹوں سے جیت گئے۔