یوم عرفہ کے فضائل

عرفہ  ماہ ذوالحجہ کے نویں دن کو کہا جاتا ہے جس کی دین اسلام میں بہت اہمیت ہے۔

’’عَرَفَۃ‘‘ عربی زبان کا لفظ ہے جو مادہ ’ع ر ف‘ سے بنایا گیا ہے۔

اس کے معنی کسی چیز کے آثار میں تفکر اور تدبر کے ساتھ اس کی شناخت اور ادراک کرناہیں۔

عرفہ کا نام سرزمین عرفات (مکہ مکرم کا وہ جگہ جہاں حاجی توقف کرتے ہیں) سے ماخوذ ہے۔

یہ پہاڑوں کے درمیان ایک معلوم اور شناخت شدہ زمین ہے اسلئے اسے عرفات کہا جاتا ہے۔

یوم عرفہ مسلمانوں کے ہاں بافضیلت ترین ایام میں سے ایک ہے اور احادیث میں اس دن کے حوالے سے مختلف اعمال ذکر ہوئے ہیں۔

جن میں سے افضل ترین عمل دعا اور استغفار کرنا ہے۔

روایات میں ملتا ہے کہ یوم عرفہ، اللہ تعالی کی پہچان اور شناخت کا دن ہے جس میں اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو اپنی عبادت اور طاعت کی دعوت دی ہے۔

اس دن حجاج کرام میدان عرفات میں جمع ہوتے ہیں اور دعا اور استغفار کے ساتھ حج جیسے فریضے کی ادائیگی کی توفیق نصیب ہونے پر خدا کا شکر بجا لاتے ہیں۔

قرآن اور سنت رسول میں ذی الحجہ کے پہلے دس ایام اور ان میں بھی یوم عرفہ کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔

 ذو الحجہ۹ کا دن اس اعتبارسے بھی نہایت مبارک ہے کہ اس میں حج کا سب سے بڑا رکن ”وقوف عرفہ“ ادا ہوتا ہے، اور اس دن بے شمار لوگوں کی بخشش اور مغفرت کی جاتی ہے۔

مگر اللہ تعالیٰ نے اس دن کی برکات سے غیر حاجیوں کو بھی محروم نہیں فرمایا۔

اس دن روزے کی عظیم الشان فضیلت مقرر کر کے سب کو اس دن کی فضیلت سے اپنی شان کے مطابق مستفید ہونے کا موقع عنایت فرمایا۔