سو سال پرانے ملکی اشیاء برانڈ، اب بھی مارکیٹ میں دستیاب

جنگ آزادی کے دوران کئی تحریکوں میں غیر ملکی اشیاء کا بائیکاٹ ہواتھا۔

शेर काफी सामाजिक होते हैं और झुंड में ही रहते हैं

سودیشی تحریک کے دوران بہت سے دیسی برانڈز نے جنم لیا۔

ان میں بورولین، پارلے جی، میسور سینڈل صابن جیسے نام شامل ہیں۔

میسور سینڈل صابن 1916 میں بنائی گئی تھی اور یہ آج بھی موجود ہے

بورولین کریم بھی 100 سال پہلے لانچ  کی گئی تھی۔

بسکٹ برانڈ پارلے جی سال 1929 میں شروع ہوا تھا۔

حکیم حافظ عبدالمجید نے 1907 میں روح افزا کا آغاز کیا۔

آزادی سے پہلے شروع ہونے والے یہ برانڈز اب بھی مارکیٹ میں موجود ہیں۔

ان تمام برانڈز نے ہندوستانیوں پر گہرا تاثر چھوڑا ہے۔

مزید اسٹوریز کے لئے یہاں پر کلک کریں