عمران خان کو بڑی راحت، ہائی کورٹ نے اس بڑے معاملہ میں رد کی سزا
پاکستان کی ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کو بڑی راحت دی ہے۔
دراصل سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کرپشن کیس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم پیر کو فیصلہ سناتے ہوئے سزا معطل کردی گئی۔
عام انتخابات سے چند روز قبل 31 جنوری کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اس کیس میں دونوں کو سزا سنائی تھی۔
خیال رہے کہ رواں سال ملک میں ہوئے انتخابات میں عمران کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں۔
پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 14 سال قید کی سزا معطل کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سزا کے خلاف اپیل پر سماعت عید کی تعطیلات کے بعد ہوگی۔
بتادیں کہ توشہ خانہ بدعنوا نی کیس میں کرکٹر سے سیاست دان بنے 71 سالہ عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم پاکستان اپنے دور میں ملنے والے مہنگے سرکاری تحائف اپنے پاس رکھ لئے تھے۔
توش خانہ جو فارسی زبان کا لفظ ہے، اس کا مطلب ہے “خزانہ گھر”۔ اس کے قوانین کے مطابق سرکاری اہلکار (وزیراعظم/صدر) تحائف کی قیمت ادا کرنے کے بعد ہی اسے اپنے پاس رکھ سکتا ہے، لیکن اس سے پہلے تحفہ کو سرکاری خزانے میں جمع کرانا ہوتا ہے۔
خان اور ان کی اہلیہ پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ یا تو اپنے دور میں تحائف جمع کرنے میں ناکام رہے یا مبینہ طور پر اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں سستی قیمتوں پر خرید لیا تھا۔