عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دعویٰ کیا ہے کہ نمک دنیا بھر میں بڑی تعداد میں لوگوں کی موت کا سبب بنتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا مقصد 2025 تک لوگوں کے کھانے میں 30 فیصد نمکیات کو کم کرنا ہے۔
رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ اگر بروقت ضروری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں لاکھوں افراد اس سے متعلقہ بیماریوں کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔
نمک میں سوڈیم ہوتا ہے جو جسم کے لیے بہت ضروری ہے لیکن اس کا زیادہ استعمال دل کی بیماری، فالج اور گردے کی بیماری کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ دنیا بھر میں ہونے والی کئی تحقیقوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سوڈیم کا زیادہ مقدار میں استعمال پیٹ کے کینسر اور آسٹیوپوروسس جیسی بیماریوں کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
ان دنوں ہم جس قسم کا کھانا کھا رہے ہیں اس میں نمک زیادہ ہوتا ہے۔
کسی بھی شخص کو دن میں پانچ گرام سے زیادہ نمک نہیں کھانا چاہیے۔
لیکن دنیا بھر میں لوگ روزانہ 10.8 گرام نمک استعمال کرتے ہیں جو کہ کچھ عرصے بعد جسم کو مہلک نتائج دینا شروع کر دیتا ہے۔
کھانے میں نمک ملانا بالکل ٹھیک نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے اعصابی نظام، دل اور گردے سے متعلق مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ بھی اپنی خوراک میں سوڈیم کی مقدار کم کرنا چاہتے ہیں تو نمک کا استعمال محدود کریں۔ کھانا پکاتے وقت بھی نمک کم استعمال کریں۔