ملک بھر میں ماہ رمضان المبارک کا انتہائی خشوع و خضوع کے ساتھ اہتمام کیاجارہا ہے۔
حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس وقت تک قبول فرماتا ہے، جب تک وہ نزاع کی حالت کو نہ پہنچ جائے۔
(ترمذی) یعنی جب انسان کا آخری وقت آجاتا ہے تو پھر اس کی توبہ اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتا۔
موت کا وقت اور جگہ سوائے اللہ تعالیٰ کی ذات کے کسی کو معلوم نہیں۔ چنانچہ بعض بچپن میں، توبعض عنفوان شباب میں اور بعض ادھیڑ عمر میں، جبکہ باقی بڑھاپے میں داعی اجل کو لبیک کہہ جاتے ہیں۔
بعض صحت مند تندرست نوجوان سواری پر سوار ہوتے ہیں، لیکن انہیں نہیں معلوم کہ وہ موت کی سواری پر سوار ہوچکے ہیں۔ یہی دنیاوی فانی وقتی زندگی‘ اخروی ابدی زندگی کی تیاری کے لئے پہلا اور آخری موقع ہے۔
لہٰذا ضروری ہے کہ ہم افسوس کرنے یا خون کے آنسو بہانے سے قبل‘ اس دنیاوی فانی زندگی میں ہی اپنے گناہوں سے توبہ کرکے ا پنے رب کو راضی کرنے کی کوشش کریں ۔
تاکہ ہماری روح ہمارے بدن سے اس حال میں جُدا ہو کہ ہمارا خالق و مالک و رازق ہم سے راضی ہو۔
سچے دل سے توبہ کرنے پر بڑے سے بڑے گناہوں کی بھی معافی۔
اگر ہم نے بندوں کے حقوق میں کوتاہی کی ہے تو پہلی فرصت میں حقوق کی ادائیگی کرکے یا معافی طلب کرکے بندے سے اپنا معاملہ صاف کرلیں
ورنہ قیامت کے دن اعمال کے ذریعے حقوق کی ادائیگی کی جائے گی جیساکہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا ہے۔