سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370  کیلئے دائر عرضیوں کو کیا خارج

سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو متفقہ طور پر برقرار رکھنے کے 11 دسمبر 2023 کے اپنے حکم پر نظرثانی کے لیے دائر درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔

چیف جسٹس (CJI) D.Y  چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی بنچ نے نظرثانی درخواستوں پر غور کیا اور انہیں کھلی عدالت میں لسٹ کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا۔

بنچ میں جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوائی، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اے ایس بوپنا بھی شامل تھے۔

بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ نظرثانی کی درخواستوں پر غور کرنے کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ سپریم کورٹ رولز 2013 کے رول 1 آرڈر 47 کے تحت نظرثانی کیلئے کوئی بنیاد نہیں ہے۔

اس لیے نظرثانی درخواستوں کو خارج کیا جاتا ہے۔

بتادیں کہ گزشتہ سال 11 دسمبر کو سپریم کورٹ نے مرکز کے 2019 کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔

اس کے علاوہ عدالت نے جموں و کشمیر میں اس سال ستمبر کے آخر تک اسمبلی انتخابات کرانے اور اس کی ریاستی حیثیت کو ‘جلد از جلد’ بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔

بتادیں کہ نظر ثانی کی عرضیاں مختلف افراد، سیاسی پارٹیوں اور سول سوسائٹی کے گروپوں کے ذریعہ دائر کی گئی تھیں۔