اورنگ زیب نے اقتدار کے لیے سب سے پہلے اپنے ہی بھائی سے جنگ لڑی۔ دارا شکوہ کو شکست دے کر قید کرلیا اور ایک دن اپنے ہی غلام سے اے قتل کروا دیا
دارا شکوہ ایک عالم تھا۔ وہ ہندوستانی اپنشدوں اور ہندوستانی فلسفے کا اچھی جانکاری رکھتا تھا۔ مؤرخین کا کہنا ہے کہ وہ نرم دل اور فراخ دل بھی تھا
اورنگزیب نے دارا شکوہ کو قتل کرنے والے غلام کو بھی نہیں بخشا۔ اس نے سب سے پہلے نذیر کو اس کا سر قلم کرنے والے غلام کو انعام دے کر رخصت کیا۔ پھر راستے میں اس کا سر کٹوا دیا
قتل کے بعد دارا کے خاندان کا برا حال تھا۔ اس کے ایک بیٹے کو مار دیا گیا۔ دوسرے کو گوالیار کے قلعہ میں قید کر دیا گیا۔ دارا کی بیوی جان بچانے کے لیے لاہور بھاگ گئی۔ بعد ازاں اس نے زہر کھا کر خودکشی کرلی